قمبر شریف میں ایک مسجد جسکا نام بلال ہے وہاں کا متولّی محمد ایوب ابا سائیں کا معتقد تھا۔ کچھ بد عقیدوں کے ورغلانے پر وہ وہابی ہو گیا تھا ۔ جب اس کا آخری وقت آیا اور سکرات میں پھنسا اور اسکا سانس بھی نہیں نکل رہا تھا۔ اسکے گھر والے سخت پریشان ہو گئے تھے۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کچھ لوگوں نے اسکے بیٹوں کو مشورہ دیا کہ سائیں قمبر والے کو لے آؤ تو اچھا ہوگا۔ محمد ایوب کے بیٹے مجبور ہوگئے اور ابا سائیں کے پاس گئے اور عرض گزار ہوئے۔ ابا سائیں تھوڑی دیر میں کچھ مُریدوں کے ساتھ وہاں پہنچے اور آتے ہی فرمایا کہ محمد ایوب کلمہ پڑھ ۔ اللہ کی قدرت دیکھو کہ محمد ایوب کا سانس بھی نہیں نکل رہا تھا اور ہوش میں بھی نہیں آرہا تھا کہ ابا سائیں کی آواز سن کر کلمہ پڑھا اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ وہاں موجود ابا سائیں کے مُرید مفتی نبی بخش نے کہا کہ ابا سائیں یہ تو آپ کو چھوڑ چکا تھا اسکو کلمہ کیوں پڑھایا؟ ابا سائیں نے فرمایا کہ محمد ایوب نے ہمیں چھوڑا دیا تھا پر ہم نے اسکے قلب پر انگلی رکھی تھی ہم نے اسکو نہیں چھوڑا۔سبحان اللہ۔
تاجدار تصوف و روحانیت حضرت پیر سید غلام حسین شاہ شاہ بخاری دامت برکاتہم العالی نے اپنی زندگی دین اسلام کی اشاعت و سربلندی ،احیاء سنت ،معاشرے کی روحانی اصلاح اور گمراہی کے خاتمے کیلئے وقف کئے ہوئے ہیں آپ نےسندھ اور بلوچستان اور کئی شہروں اور مختلف گاؤں اور بے شمارو یران دلوں میں محبت خداوندی اور عشق رسول کی لازوال شمع روشن کرکے لافانی اجالے بکھیر دیئے،علم و حکمت کے جواہر تقسیم کیئے ،رشدو ہدایت کے انعامات لٹائے اور فیض کے دریا بہا ئے آپ نے مردہ دلوں کو نئی زندگی بخشی اور گمگشتگان راہ کو نشان منزل دیا آپ سنت نبوی کا عملی نمونہ اور شریعت اسلامیہ کے عظیم پاسدار ہیں ۔
مرشد حسين زنده آباد. سيد رهبر حسين زنده آباد.