(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کی فضیلت)
احادیث مبارکہ معہ حوالا جات
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲتعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (رحمت) بھیجتا ہے۔ اور امام ترمذی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا : اور اﷲتعالیٰ اس کے لئے دس نیکیاں بھی اس (درود پڑھنے) کے بدلے میں لکھ دیتا ہے۔
الحديث رقم 31 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بهذا التشهد، 1 / 306، الرقم : 408، والترمذي في السنن، أبواب : الوتر عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 2 / 353، 354، الرقم : 484 – 485، والنسائي في السنن، کتاب : السهو، باب : الفضل في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 3 / 50، الرقم : 1296، وفي السنن الکبري، 1 / 384، الرقم : 1219، والدارمي في السنن، 2 / 408، الرقم : 2772، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 375، الرقم : 8869 – 10292، وابن حبان في الصحيح، 3 / 187، الرقم : 906، وابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 253، الرقم : 8702، والطبراني في المعجم الصغير، 2 / 126، الرقم : 899، وأبويعلي بإسناده في المسند، 11 / 380، الرقم : 6495، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 211، الرقم : 1559، وأبو عوانة في المسند، 1 / 546، الرقم : 2040.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کیے جاتے ہیں اور اس کے لئے دس درجات بلند کیے جاتے ہیں۔
الحديث رقم 32 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : السهو، باب : الفضل في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 50، الرقم : 1297، وفي السنن الکبري، 1 / 385، الرقم : 1220 / 10194، وفي عمل اليوم والليلة، 1 / 296، الرقم : 362، والبخاري في الأدب المفرد، 1 / 224، الرقم : 643، وابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 253، والرقم : 8703، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 102، الرقم : 12017، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 210، الرقم : 1554، والحاکم في المستدرک، 1 / 735، الرقم : 2018.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز لوگوں میں سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہو گا جو (اس دنیا میں) ان میں سے سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتا ہے۔
الحديث رقم 33 : أخرجه الترمذي في السنن أبواب : الوتر عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 2 / 354، الرقم : 484، وابن حبان في الصحيح، 3 / 192، الرقم : 911، والبيهقي في السنن الکبري، 3 / 249، الرقم : 5791، وفي شعب الإيمان، 2 / 212، الرقم : 1563، وأبويعلي في المسند، 8 / 427، الرقم : 5011، والديلمي في مسند الفردوس، 1 / 81، الرقم : 250، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 327، الرقم : 2575.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بلا شبہ اﷲ تعالیٰ کی زمین میں بعض گشت کرنے والے فرشتے ہیں جو مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔
الحديث رقم 34 : أخرجه النسائي في السنن کتاب : السهو، باب : السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 3 / 43، الرقم : 1282، وفي السنن الکبري، 1 / 380، الرقم : 1205، 6 / 22، الرقم : 9894، وفي عمل الليوم والليلة، 1 / 67، الرقم : 66، والدارمي في السنن، 2 / 409، الرقم : 2774، وابن حبان في الصحيح، 3 / 195، الرقم : 914، والحاکم في المستدرک، 2 / 456، الرقم : 3576، والبزار في المسند، 5 / 307، الرقم : 4210، 4320، وأبويعلي في المسند، 9 / 137، الرقم : 5213، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 219، الرقم : 10528. 10530، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 217، الرقم : 1582، وابن شيبة في المصنف، 2 / 253، الرقم : 8705، 31721، وعبد الرزاق في المصنف، 2 / 215، الرقم : 3116، والشاشي في المسند، 2 / 252، ، الرقم : 825. 826، وابن حيان في العظمة، 3 / 990، الرقم : 513، وابن المبارک في الزهد، 1 / 364، الرقم : 1028، والديلمي عن أبي هريرة رضي الله عنه في مسند الفردوس، 1 / 183، الرقم : 686، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 326، الرقم : 2570.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (میری امت میں سے کوئی شخص) ایسا نہیں جو مجھ پر سلام بھیجے مگر اﷲتعالیٰ نے مجھ پر میری روح واپس لوٹا دی ہوئی ہے یہاں تک کہ میں ہر سلام کرنے والے کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
الحديث رقم 35 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المناسک، باب : زيارة القبور، 2 / 218، الرقم : 2041، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 527، الرقم : 10867، والطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 262، الرقم : 3092، 9329، والبيهقي في السنن الکبري، 5 / 245، الرقم : 10050، وفي شعب الإيمان، 2 / 217، الرقم : 5181. 4161، وابن راهويه في المسند، 1 / 453، الرقم : 526، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 326، الرقم : 2573، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 162.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو، بیشک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔
الحديث رقم 36 : أخرجه أحمد بن حنبل عن أبي هريرة رضي الله عنه في المسند، 2 / 367، الرقم : 8790، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 82، الرقم : 2729، وفي المعجم الأوسط، 1 / 17، الرقم : 365، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 15، الرقم : 7307 والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 326، الرقم : 2571.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ اقدس پر خوشی ظاہر ہو رہی تھی.آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ابھی ابھی جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا : آپ کا رب فرماتا ہے : اے محمد! کیا آپ اس بات پر راضی نہیں کہ آپ کی امت میں سے جو شخص ایک مرتبہ آپ پر درود بھیجے، میں اس پر دس رحمتیں بھیجوں؟ اور آپ کی امت میں سے کوئی آپ پر ایک مرتبہ سلام بھیجے تو میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجوں۔
الحديث رقم 37 : أخرجه النسائي في السنن کتاب : السهو، باب : الفضل في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم 3 / 50، الرقم 1295، والدارمي في السنن 2 / 408، الرقم : 2773، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 30، وابن المبارک في کتاب الزهد، 1 / 364، الرقم : 1067، والطبراني في المعجم الکبير، 5 / 100، الرقم : 4720، وابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 252، الرقم : 8695.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ یقیناً دعا اس وقت تک زمین اور آسمان کے درمیان ٹھہری رہتی ہے اور اس میں سے کوئی بھی چیز اوپر نہیں جاتی جب تک تم اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ پڑھ لو۔
الحديث رقم 38 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الصلاة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 2 / 356 الرقم 486، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 330، الرقم : 2590.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہر دعا اس وقت تک پردہ حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پراور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ بیت پر درود نہ بھیجا جائے۔
الحديث رقم 39 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 220، الرقم : 721، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 216، الرقم : 1575، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 330، الرقم : 2589 وقال رواته ثقات، والديلمي في مسند الفردوس، 3 / 255، الرقم : 4754، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 160.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ (بصورتِ رحمت) درود بھیجتے ہیں۔
الحديث رقم40 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 172، 187، الرقم : 6605. 6754، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 325، الرقم : 2566 وقال : إِسْنَادُهُ حَسَنٌ، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 160، وقال : رواه أحمد وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو لوگ کسی مجلس میں اکٹھے ہوئے اور پھر (اس مجلس میں) اللہ تعالیٰ کا ذکر اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر وہ منتشر ہو گے تو وہ مجلس ان کے لئے قیامت کے روز باعث حسرت (و باعثِ خسارہ) بننے کے سوا اور کچھ نہیں ہو گی۔
الحديث رقم 41 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 2 / 351، الرقم : 590، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 446، الرقم : 9763، وابن المبارک في الزهد، 1 / 342، الرقم : 962، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 79 وقال الهيثمي : رواه أحمد ورجاله رجال الصحيح
———————————————————————————————————————————————–
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی قوم کسی بیٹھنے کی جگہ (یعنی مجلس میں) بیٹھے اور اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کرے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ مجلس روزِ قیامت ان کے لئے حسرت (و خسارہ) کا باعث ہونے کے سوا کچھ نہیں ہوگی اگرچہ وہ لوگ جنت میں بھی داخل ہو جائیں (لیکن انہیں ہمیشہ اس بات کا پچھتاوا رہے گا)۔
الحديث رقم 42 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 2 / 352، الرقم : 591، وابن أبي عاصم في کتاب الزهد، 1 / 27، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 263، الرقم : 2331، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 577، الرقم : 2322، وفي مجمع الزوائد، 10 / 79.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتوں کا نزول فرماتا ہے اور جو شخص مجھ پر دس مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے اور جو شخص مجھ پر سو مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (یعنی پیشانی پر) منافقت اور آگ (دونوں) سے ہمیشہ کے لئے آزادی لکھ دیتا ہے اور روزِ قیامت اس کا قیام (اور درجہ) شہداء کے ساتھ ہو گا۔
الحديث رقم 43 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 188، الرقم : 7235، وفي المعجم الصغير، 2 / 126، الرقم : 899، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 323، الرقم : 2560، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 163.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر درود پڑھا کرو بلاشبہ (تمہارا) مجھ پر درود پڑھنا تمہارے لئے (روحانی و جسمانی) پاکیزگی کا باعث ہے۔
الحديث رقم 44 : أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 253، الرقم : 8704، وأبو يعلي في المسند، 11 / 298، الرقم : 6414، والحارث في المسند (زوائد الهيثمي)، 2 / 962، الرقم : 1062، وهناد في الزهد، 1 / 117، الرقم : 147.
———————————————————————————————————————————————–
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت مجھ پر دس دفعہ درود بھیجے گا اسے قیامت کے روز میری شفاعت نصیب ہو گی۔
الحديث رقم 45 : أخرجه المنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 261، الرقم : 987، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 120، وَقَالَ المُنذرِيُّ وَالْهَيْثَميُّ : رواه الطبراني بإسنادين أحدهما جيد ورجاله وثقوا.