ایک عالیشان مہربانی کا واقعہ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں اپنی بہن کے ساتھ ٹرین میں کراچی سے سبح 6 بجے کی ٹرین سے ہزارہ ایکسپریس میں حویلیاں جا رہا تھا اور چونکہ صبح صبح کا وقت تھا تو میری بہن جو کہ اپنی چار بیٹیوں اور ایک اکلوتے بیٹے کے ساتھ تھی کہنے لگی کہ تمہاری نیند بہت گھری ہے تو تم ابھی سوجاؤاور میں جاگتی ہوں تاکہ رات میں جب ہم سوجائیں تو تم جاگنا تو میں نے اس پر عمل کرتے ہوئے سوگیا۔
سونے کے بعد ابھی کچھ گھنٹے ہی گزرے تھے کہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کے ہر طرف سفیدی سفیدی ہے جیسے بادلوں میں ہوں اور میں سو رہا ہوں اور ایک جانب میرے مرشد کریم قمبر والے سائیں حضر ت قبلہ سید غلام حسین شاہ شہنشاہ ولایت ، رئیس المتّقین، سردارِ اولیاء مدظلہ العالی کھڑے ہیں اور انکے صاحبزادے حضرت سائیں عطاء اللہ شاہ بخاری دامت برکاتہم العالی مجھے اٹھنے کو فرما رہے ہیں میں دیکھتا ہوں کہ حضرت مجھے فرماتے ہیں اٹھو ، اٹھو پھر تیسری بار حضرت نے فرمایا کہ اب نہیں اٹھو گے تو کب اٹھو گے۔ میں خواب ہی میں سوچتا ہوں کہ ایسا کیا ہوگیا گیا ہے کہ مجھے سائیں اٹھنے کو کہہ رہے ہیں یقینن مجھے اٹھ جانا چاہیئے ۔ جیسے ہی میں اٹھ کر بیٹھا اور میں چونکہ اُپر والی برتھ پر سورہا تھا اور جب میں نے نیچے دیکھا تو میری بہن بھی چادر اوڑھے سو رہی تھی اور اسکے سارے بچے بھی یہاں وہا ں سورہے تھے ۔ میں گھبرا کر اٹھا اور اور ایک مائک یا لاؤڈ پر اعلان سنا کہ لوگو ! ہوشیار ہوجاؤ اس ڈبے میں کچھ اغوا کار گھس گئے ہیں اور اپنے سامان کی بھی حفاظت کرو۔ میں نے اپنی بہن کو جاگنے کو کہا اورمیں اتنا ڈر گیا کہ میں دیکھ کر حیران ہوگیا کہ ہمارے ڈبے میں بہت سی مانگنے والیاں اور بھیکاری بھرے ہوئے ہیں اور بدنامِ زمانہ اسٹیشن حیدرآباد پر ٹرین رُکی ہوئی ہے۔ ہم نے جلدی جلدی سارا سامان سمیٹا اور بچوں کو بھی ایک جگہ جمع کیا۔
دوستو! یقین جانو یہ اتنی بڑی مہربانی تھی کہ اس کا اندازاہ شاید وہ شخص لگا سکتا ہے کہ جسکی بیٹیا ں ہوں یا اولاد والا ہو کیوں کہ اگر خدا نا خواستہ کوئی اغواء کار ہماری کسی بچی کو لے جاتا تو شاید ساری زندگی اس غم کا مداوا نا ہوپاتا۔ یہ اتنا بڑا سانحہ ہوتا کہ اگر اسکے اکلوتے بیٹے کو بھی کوئی لے جاتا تو شاید وہ جیتے جی مرجاتی۔ سبحان اللہ میرے مرشد کریم کی کس کس مہربانی کا ذکر کریں ۔ ہم ان خوشنصیبوں میں شامل ہیں جنہیں ایسے ولی ِ کامل کا دامن نصیب ہوا کہ جو ہمارے گھروالوں کے بھی نگہبان ہیں اور اپنے مُرید کو سوتے ہوئے بھی اکیلا نہیں چھوڑتے۔ہمارے جان و مال کی بھی حفاظت فرماتے ہیں۔ اللہ ہمیں کامل کے دامن سے وابستہ رکھے اور ہماری نسبت ان سے تاقیامت قائم رکھے اور انکے صدقے ہمیں آخرت میں بھی ان ہی کے دامن سے وابستہ رکھے۔ آمین۔
ایک جمعہ کی تقریر میں حضرت قبلہ سائیں نے فرمایا کہ دنیاء میں بھی تمہارا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اور آخرت میں بھی تمہارا ہاتھ میرے ہاتھ میں اور میرا ہاتھ تمہارے ہاتھ میں ہوگا۔انشاء اللہ سبحان وتعالٰی۔ حق مھنجا سائیں

فقیر سید زاہد حسین شاہ حسینی

Leave a Reply

Enable Google Transliteration.(To type in English, press Ctrl+g)