ایک فقیر نے مجھے اپنا واقعہ سنایا کہ وہ ایک دفعہ ٹرین کا سفر کر رہا تھا اور درگاہ شریف جا رہا تھا ان دنوں وہ نیا نیا فقیر بنا تھا اور حضرت سائیں کی بارگاہ میں حاضری کی نیت سے روانہ ہوا تھا۔ جب وہ ٹرین میں سوار ہوا تھا ان دنوں اسکی نہ داڑھی تھی اور نہ ہی تذکیہ نفس کرنے کی سوچ پیدا ہوئی تھی۔ جب وہ ٹرین میں سوار ہوا تو کچھ سفر طے کرنے کے بعد اُسی ڈبے میں موجود اس کی نظر ایک بُرقہ دار عورت پر پڑھی جس کو دیکھنے میں وہ یہ بھول گیا کہ وہ کہاں کا سفر کر رہا ہے اور اسکی آنکھوں میں اتنا گم ہوگیا کہ اس کے چہرے پر سے نظر ہی نہ ہٹی اور اسی طرح سفر جاری رہا۔ بہر حال وہ براستہ لاڑکانہ اسٹیشن ہوتا ہوا قمبر شریف پہنچ گیا۔ جب حضرت سائیں جمعہ کی تقریر کے لیے مسند پر بیٹھے اور تقریر کا آغاز کیا تو دورانِ تقریر حضرت سائیں نے فرمایا کہ میرا ایک فقیر ایسا بھی ہے جو بُرقعے میں باپردہ خواتین کو بھی نہیں چھوڑتا اسے اتنی بھی شرم نہیں آتی کہ پردےدار خواتین پر بھی گندی نظر رکھتا ہے۔ یہ گفتگو سُن کر وہ بہت رویا اور اللہ سے سچی توبہ کی اور آج ماشاء اللہ وہ ایک کامل فقیر ہے ۔ اس شخص کی اصلاح دورانِ بیان حضرت سائیں نے ایسی فرمائی کہ اسکا نام نہ بتا کر اسکی عیب پوشی بھی کی اور اسکی اصلاح بھی فرمائی۔ کامل مرشد کی یہی پہچان ہے کہ وہ ہر دم اپنے مرید پر نظر رکھے اور شیطان کے نرغے سے اپنے مُرید کو بچائے اور اسکے بُرے اعمال پر اسے باخبر کرتے ہوئےاسکی اصلاح بھی فرمائے۔
آج کے دور میں بہت سے ایسے پیر بھی دیکھے ہیں کہ وہ ہو ہا ہوُ بہت کرتے ہیں لیکن انکے مُرید علماء اور عام لوگوں کا جینا دو بھر کردیتے ہیں اور انکے پیر کو کچھ خبر نہیں ۔ پیر کامل تو وہ ہوتا ہے جو اپنے مُرید کی خبر گیری کرے اور اسے ہر طرح کے گناہ سے بچائے اور اسکی ظاہری و باطنی اصلاح فرمائے۔
اللہ ہمیں حضرت قبلہ مرشد کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے اور انکے صدقے ہماری مغفرت فرمائے اور ہمیں اس دارِ فانی میں ایسے اعمال سے بچائے جن سے اللہ اور اسکے رسول ﷺ نے منع فرمایا اور ایسے اعمال پر توفیق دے جس کے کرنے سے اللہ اور اسکا رسول ﷺ راضی ہوتے ہیں۔